in

گزشتہ روز سوات کے علاقے مدین میں ایک واقعہ رونما ہوا تھا جس میں احتشام الحق ولد نور الحکیم سکنہ مدین

گزشتہ روز سوات کے علاقے مدین میں ایک واقعہ رونما ہوا تھا جس میں احتشام الحق ولد نور الحکیم سکنہ مدین نماز عصر پڑھنے کے بعد واپس گھر نہیں آیا۔ ان کے بھائی مسمی منظور احمد کے مدعیت میں رپورٹ اطلاعا رپورٹ درج کرکے بذریعہ وائرلیس تمام تھانہ جات کو اطلاع دے کر باقاعدہ تلاش شروع کی۔واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ضلعی پولیس آفیسر قاسم علی خان نے ایس ڈی پی او مدین عطاء اللہ کو ہدایت دیتے ہوئے مذکورہ کو تلاش کرنے کا حکم دیا جس پر کاروائی کرتے ہوئے تھانہ مدین پولیس نے مدین کے مختلف علاقوں کو سرچ کرنا شروع کر دیا اگلے روز بمقام بے ڈاگ مدین جو کہ ایک پتھریلی پہاڑی ہے جس سے مسمی احتشام الحق سکنہ مدین کا لاش مل گئی۔ ایس ایچ او تھانہ مدین نے بذریعہ فون مسمی احتشام الحق کے والد کو اطلاع دے کر جائے وقوعہ پر بلایا جس نے اپنے بیٹے کو پہچان لیا جس کو سوات پولیس کے نگرانئ میں مدین ہسپتال لاکر پوسٹ مارٹم کیا۔ ڈاکٹروں کے مطابق مذکورہ کے ساتھ نہ کوئی زبردستی کی گی ہے نہ کسی قسم کی تشدد کی گئی ہے بلکہ مذکورہ پہاڑی سے گر کر جس سے اس کے موت واقعہ ہوئی ہے۔ والد کے مطابق مذکورہ حافظ قرآن تھا اور نہ اسی کے ساتھ موبائل فون تھا اور نہ وہ کسی غلط مجالس کا عادی تھا۔ ضلعی پولیس سربراہ کے ہدایت پر باقاعدہ طور پر زیر انکوائری دفعہ 174 ض ف شروع کی گئی۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق جس جگہ سے احتشام الحق کی لاش ملی تھی وہ ایک اونچھی پہاڑی اور پتھریلی خطرناک جگہ ہے اور اسی جگہ ایک تیز نوکھیلی پتھر کے نیچھے خون زیادہ مقدار میں موجود تھی اور مذکورہ نے پرانے زیادہ استعمال شدہ چپل پہنے ہوئے تھے خو قبضہ پولیس کی گئی جس سے پھسلنے کے زیادہ چھانس پائی جاتی ہے۔جس سے واضح ہو رہا ہے کہ مذکورہ پتھروں کے اوپر چلنے کے وقت پھسل کر گرگیا ہو اور نوکیلی پتھر پر لگ کر زیادہ خون بہہ گیا ہے۔ اس کے ساتھ ڈاکٹروں کے ابتدائی رپورٹ کے مطابق کو تشدد نہیں پائی گئی والد اور اہلخانہ کے مطابق مذکورہ کا کسی غلط مجلس میں بیٹھنا اٹھنا بھی نہ تھا اور قرآن حافظ بھی تھا اور نہ اس کی ساتھ کوئی موبائیل فون بھی نہ تھا ہو۔ تو ممکن ہے کہ مذکورہ سیر و تفریح کے لیے یا گجئی اکھٹے کرنے کے لئے گیا ہو اور پاوں پھسلنے کے وجہ سے اس کے موت واقع ہوگئی ہو۔ مذید متوفی کے جسم کے نمونہ جات لے کر لیبارٹری بھجوائے گئے ہیں اور ساتھ ہی سی سی ٹی وی فوٹیج کو بھی چیک کیا جا رہا ہے۔ شواہد ملنے پر مذید کاروائی کی جائے گی۔


Written by Swat Valley

What do you think?

122 Points
Upvote Downvote

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

GIPHY App Key not set. Please check settings

    Loading…

    0