غور سے اخِر تک پڑھے ۔
ایکشن اِن ایڈ اف سیول پاور، خیبرپختونخواہ میں خفیہ طریقے سے خیبر پختونخوا حکومت کی طرف سے نیا لایا جانے والا ایک انتہائی جابر ظالمانہ گھناونا بِل۔
اپ یہ بھی کہہ سکتے ہیں کہ خیبر پختونخواہ میں اس بِل کا اطلاق عام عوام کے لئے مارشل لا سے بھی ذیادہ مشکلات لائنگے
اس بِل کے ذریعے سیکورٹی اداروں کو اور خفیہ اداروں کو تمام تر ظلم اور جبر کرنے کا قانونی اختیار دیا جائیگا بلکہ قانون و ائین میں ان سے ظلم و جبر کے حوالے سے کوئی پوچھ بھی نہیں سکتا ہے
اس بِل میں سیکورٹی اداروں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ بغیر کسی عدالت کسی بھی شہری کو شر پسند کہہ کر مار سکتے ہیں اور اس حوالے سے کسی بھی کورٹ میں کوئی رٹ نہیں ہوسکتی ہے اور نہ یہ کوئی جرم تصور کیا جائیگا
اس بِل میں سیکورٹی اداروں کو اختیار دیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی شھری کو عدالت میں پیش کئے بغیر شرپسند کہہ کر لاپتہ کر سکتے ہیں۔
مطلب کہیں پر بھی سیکورٹی اداروں نے زمین پر یا معدنیات پر ناجائز قبضہ کیا اور کسی نے اس عمل کے مخالفت کی صرف تقریر میں بھی ذکر کیا تو اس کو شر پسند کہہ کر بغیر عدالت سیکورٹی اداریں عمر قید کرسکتے ہیں اور اگر جان سے مار دیا تو بھی سیکورٹی اداروں کی یہ فعل کوئی جرم نہیں ہوگی
اس قانون کے تحت کسی کو بھی تقریر، پمفلٹ، سوشل میڈیا پوسٹ، جلوس یا کسی بھی عمل کو ملک دشمن قرار دیکر سزا دی جا سکے گی۔
جس میں عمر قید اور سزائے موت تک کی سزائیں شامل ہیں۔
اور صرف یہ بھی نہیں بلکہ شرپسند کی کوئی تعارف بھی نہیں کیا گیا ہےکہ کس کو شرپسند نہیں کہہ سکتے ہو اور اس میں ثبوت یا گواہ کی بھی ضرورت نہیں ہوگی
اور یہ تمام تر کاروایاں خفیہ ہوسکتے ہیں یعنی کسی کو پتہ بھی نہیں ہوگا کہ اس کے رشتہ دار کو یا دوست کو کس نے مارا یا کس نے لاپتہ کیا ہے اور کس جرم میں ۔
یہ بِل انسانی حقوق کی شدید ترین مخالف بِل ہے جسکے حوالے سے ہیومن رائٹس کمیشن اف پاکستان نے ٹویٹر پر اپنا پیغام بھی جاری کیا ہے
خفیہ طریقے سے لایا جانے والا اس بلِ پر سب سے پہلے انسانی حقوق کے اداروں نے معلوم کرکے اسکی شدید مخالفت کی ۔
یہ بِل موجودہ عدالتی نظام پر بداعتمادی ہے اور سیکورٹی اداروں کی جرائم کو چھپانے کے لئے انہیں قانونی راستہ دینا ہے جو کہ نہ صرف قابل مذمت ہے بلکہ ناقابل برادشت ہے
پشتون وطن کے پہاڑوں میں پڑے وسائیل کو لوٹنے کے لئے اور عام عوام کو ظلم جبر سے خاموش کرنے کے لئے یہ بِل ایک خفیہ مارشل لا سے بھی ذیادہ ہے۔
یہ بل 2011 کے اس جیسے بِل سے بھی ذیادہ ظلم کا راستہ ہموار کر رہی ہے جس میں دھشتگردی کے حوالے سے لوگوں کو لاپتہ کر کے انٹرمینٹ سنٹرز میں رکھنے اور مارنے کی ائینی اجازت دی گئی تھی مگر اسکا استعمال بڑے پیمانے پر عام جنگ سے متاثرہ پشتونوں کے لاپتہ کرنے اور ماورائے عدالت مارنے کے لئے اور ٹارگٹ کیلنگ کے لئے استعمال ہوا۔
تمام باشعور انسان دوست لوگ اس بِل کے ہٹانے کے لئے مسلسل کمپین شروع کرے۔
صوبائی حکومت سے درخواست ہے کہ وہ صوبے میں انصاف اسان کرنے کے بِل لائے نہ کہ ایسے بِل لائے جس سے انصاف معدوم اور ختم ہوجائے
لہذہ صوبائی حکومت پشتونخواہ میں مزید مشکلات پیدا کرنے کے راہ ہموار کرنے سے گریز کر کے اس بل کو واپس لے لیں۔
ہم عالمی انسانی حقوق کے تمام اداروں سے اور یو این سے درخواست کرتے ہیں کہ اس ظلم اور جبر کو قانونی راستہ دینے والے اس بِل کو ہٹانے میں کردار ادا کرے ۔
اگر اس بِل کو ختم نہیں کیا گیا تو انے والے وقت میں یہ عام پشتونوں پر ظلم جبر میں بہت ذیادہ اضافہ کرنے کا باعث بنے گا ۔
اس کے خلاف بھر پور اواز اٹھائے ۔
in Photography
سلیکٹیڈ جوکر انسانی حقوق کیبجائے کالیہ کی کالے کرتوتوں کو قانونی جواز فراہم کر رہے ہیں!
Tek da kana da manzoor puskeen shante kasano da para tek da
Was ye khwand wako..
Muhammad Ismail Muhammad Siraj Khalid Gul
I don’t think so that it will be the case
Khuda khair karay