Photos from PMRU Khyber Pakhtunkhwa’s post
محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا پانچ سالہ کارکردگی۔ (2013-2018)
محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا نے موجودہ دور حکومت میں ترقیاتی بجٹ میں ریکارڈ اضافہ کیا جس کی مثال ماضی کی کسی حکومت میں نہیں ملتی۔ یہی وجہ ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں 47 کالجز اور 10 یونیورسٹیوں کا قیام ممکن ہوا۔
محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا نے پانچ سال میں 10 نئی یونیورسٹیاں قائم کیں جن میں دو یونیورسٹیاں صرف خواتین میں اعلیٰ تعلیم کے فروغ کے لیے قائم کی گئی ہیں۔ مالی سال 2013 سے لیکر 2018 تک محکمہ اعلیٰ تعلیم نے صوبے میں 47 نئے کالجز قائم کیے جن میں طالباء کے 9 اور طالبات کے 32 کالجز شامل ہیں۔ اس کے ساتھ 6 کامرس کالجز بھی قائم کیے گئے جن میں طالبات کے 2 جبکہ طلباء کے 4 کالجز شامل ہیں۔ 20 نئے کالجز جون 2018 تک مکمل ہو جائیں گے۔ ا سکے ساتھ طلباء کے دو مزید کامرس کالجز کی تعمیر بھی جون تک مکمل ہو جائے گی۔ 65 نئے کالجز منظوری کے مراحل میں ہیں جو اپنے مقررہ وقت پر آئندہ سالوں میں مکمل ہو جائیں گے۔
گزشتہ پانچ سالوں میں محکمہ اعلیٰ تعلیم حکومت خیبرپختونخوا نے نہ صرف 47 کالجز اور 10 یونیوسٹیوں کو مکمل کیا بلکہ ان کو ہر لحاظ سے فعال کر کے درس و تدریس کا سلسلہ بروقت شروع کرایا جس کے نتیجے میں سرکاری کالجز اور یونیورسٹیوں میں طلبہ و طالبات کی شرح داخلہ میں خاطرخوا اضافہ ہوا۔ اس کے ساتھ ساتھ گزشتہ دور حکومت میں سرکاری کالجز میں محدود پیمانے پر بی ایس چار سالہ پروگرام کو مزید توسیع (68 فیصد) دی گئی۔ اس کے علاوہ فیکلٹی ڈویلپمنٹ سپورٹ پروگرام، ماہانہ وظیفہ برائے بےروزگار نوجوانان، کالجز و جامعات کے لیے کارکرگی گرانٹ جیسے اقدامات بھی اُٹھائے گئے جس سے کارکردگی بہتر ہوئی۔
لائبریریز کا قیام عمل میں لایا گیا اور مانیٹرنگ نظام کا اجراء کیا گیا۔ مختلف قوانین پاس کیے گئے اور خیبرپختونخوا کے 772 ٹیچنگ اسسٹنٹس کو نہ صرف مستقل کیا گیا بلکہ لیکچرار کا درجہ دیا گیا۔
محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبرپختونخوا نے اساتذہ کو پانچ درجاتی فارمولہ بشمول دیگر مراعات دیکر اساتذہ کا درینہ مطالبہ پورا کیا۔ تاریخ میں پہلی مرتبہ اب پروفیسرز کی گریڈ 20 سے 21 پر ترقی ہو سکے گی جس کا پہلے تصور موجود نہیں تھا۔ ایم فل اور پی ایچ ڈی الاؤنس میں بھی اضافہ کیا گیا اور بی ایس کالجز میں پڑھانے والے لیکچرارز کے لیے پانچ ہزار ماہانہ الاؤنس کی منظوری دی گئی۔
آن لائن داخلوں کی سہولت، طلباء و طالبات کے لیے ڈیجیٹل لائبریری تک رسائی، اساتذہ و طلباء کے لیے بہترین کارکردگی ایوارڈ اور اختیارات کی نچلی سطح پر منتقلی، طلباء و طالبات کے لیے سفری سہولیات، درسگاہوں میں نظم و ضبط کا اطلاق اور چائنیز لینگویج سنٹر کا قیام جیسے اقدامات اُٹھائے گئے جس میں تعلیمی نظام میں کافی بہتری آئی۔
پاکستان کی تاریخ میں پہلی سرکاری یونیورسٹی پاکستان آسٹریا انسٹیٹیوٹ آف اپلائیڈ سائنسز ہری پور کا قیام جو تعیم کے ساتھ ساتھ روزگار کے مواقع بھی فراہم کے گی۔ صوبائی حکومت نے اس ادارے کے قیام کے لیے 8.6 ارب روپے منظور کیے۔ اس یونیورسٹی کے لیے تمام اساتذہ کا چُناؤ آسٹریا کے یونیورسٹیوں کے پروفیسرز کے زریعے ہو گی اور منتخب شدہ اساتذہ کو تربیت بھی آسٹریا میں دی جائے گی۔
79 سرکاری کالجز میں 933 ملین روپے کی لاگت سے عدم موجود سہولیات کی فراہمی مکمل کی گئی جس میں نئے اکیڈمک بلاک، اضافی کلاسز، ایڈمن بلاک، امتحانی ہال، لیبز، واش رومز اور پانی کی فراہمی وغیرہ شامل ہے۔
#KPKUpdates #KPHigherEducation #KPRising #TabdeeliKaSafar #KPK #Pakistan #HigherEducation
جبکہ پرائمری تعلیم بہتری لانے کے لئے مانیٹرنگ کے علاوہ کوئی اقدامات نہیں کئے. اب بھی اکثر پرائمری سکولوں میں 6 کلاسوں کے لیے دو کمروں اور دو اساتذہ کی پالیسی قائم ہے. اور اساتذہ کی تعداد کلاسوں کے سب سے نہیں بلکہ طلباء کی تعداد کے حساب سے بڑھائ جاتی ہے، اور پرائمری سکولوں B. A /B.ed سے لیکر. ایم فل اور پی ایچ ڈی تک کے اعلی تعلیم یافتہ اساتذہ کو گریڈ 12 میں جبکہ مڈل، ہائی سکول میں مٹرک اور ایف اے اساتذہ کو بنیادی گریڈ 15 دیا جاتا ہے. اسی وجہ سے تعلیمی ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو سکتا.