in

۔۔۔ظلم کوٹ سوات موٹروے ٹنل کی سیر۔۔۔ آج ظلم کوٹ میں زیرِتعمیرموٹروے کیلئے ٹنل کو…

۔۔۔ظلم کوٹ سوات موٹروے ٹنل کی سیر۔۔۔
آج ظلم کوٹ میں زیرِتعمیرموٹروے کیلئے ٹنل کو دیکھنے کیلئے ساتھیوں کے ساتھ ٹور پر گئے ہوۓ تھے۔لوگ کہتے ہیں کہ آج کے دور میں سائنس اور ٹیکنالوجی نے بہت ترقی کی ہے لیکن میں اکثر اپنے ساتھیوں سے کہتا ہوں کہ آج سے چار سو سال پہلے اِس دور کے لوگوں سے اُس وقت کےانسان بغیر سائنسی آلات کے بہت زیادہ عقلمند اور دوراندیش تھے۔ جولائی2010 میں ضلع ملاکنڈ میں سیلاب آیا تو آج سے نو سو سال پہلے اور بعدآزاں یوسفزئی کی اِس علاقہ میں آمد کے وقت چار سو سال پہلے بناۓ گئے گاؤں اور دیہات کو سیلاب کی بو تک نہیں پہنچ سکی تھی جبکہ جدید دور کے تمام آبادیوں کو نقصان پہنچایا تھا۔ میں ”ظلم کوٹ“ ضلع ملاکنڈ کی تاریخ کے حوالے سے اِتنی گذارش کرونگا کہ آج سے ہزار سال پہلے بُدھ مت کے دور میں ہاتھیوں کیلئے بنایا گیا سڑک والے روٹ پر سوات موٹروے بن رہا ہے۔ ہاتھیوں کیلئے بیس فُٹ چوڑا سڑک شاہ کوٹ سے ظلم کوٹ تک بنایا گیا تھا اور شاہ کوٹ میں اِس علاقہ کو ہاتھی درہ کہتے ہیں یہ روڈ ظلم کوٹ سے شاہ کوٹ ( پلئ ) اور آگے جمال گڑھئ سے ہوتے ہوۓ تخت بھائی کے کھنڈرات تک گیا ہوا تھا پھر اِس کے بعد ہندوستان کے دوسرے علاقہ جات تک پھیلایا گیا تھا۔ جب محمود غزنویؒ اِس علاقہ کےبُدھ مت کے آخری بادشاہ اِس وقت کےتقریبًا پورے ملاکنڈ ڈویژن کے سیاہ و سفید کا مالک ”راجہ گیرا“ کو شکست دے رہے تھے تو اُنکا پایہ تخت اوڈیگرام (سوات) تھا۔ ضلع ملاکنڈ کے علاقہ میں کوٹ،
ہریان کوٹ، سخاکوٹ، جلال کوٹ ، شاہ کوٹ اور ظلم کوٹ اُنکے حفاظتی فوجی قلعے تھے جبکہ آلہ ڈھنڈسے طوطہ کان تک میدانی علاقہ ایک جھیل بنا ہوا تھا۔ ”کوٹ“ ہندی زبان کا لفظ ہے یہ حفاظتی فوجی قلعے یا حصارکو کہتے ہیں کوٹ اور گڑھئ ایک معنٰی میں استعمال ہوتے تھے۔ ظلم کوٹ میں بُدھ مت کے زمانہ کا ایک شاہی تخت بھی بنا ہوا تھا جنکے کھنڈرات آج بھی دیکھنے کے قابل ہیں۔ اللہ تعالٰی سے دُعا ہے کہ سوات موٹروے ضلع ملاکنڈ کی تعمیر اور ترقی میں مُمدومعاون ہو۔ (آمین)

سمیع اللہ، جھان فاؤنڈیش


Written by Swat Valley

What do you think?

122 Points
Upvote Downvote

Comments

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

GIPHY App Key not set. Please check settings

One Comment

  1. محترم ایڈ من صاحب سائنس نے ہر دور میں ترقی کی ہے۔مگر وقت کے ساتھ ساتھ اس ترجیحات اور طریقوں میں فرق ایا ہے ۔حضرت نوح کے کشتی سے لیکر فرعون کے جادوگر. اھرام مصر سے لیکر دیوار چین تک ۔تفصیل بہت لمبی ہے مگر مختصر یہ کہ دنیا نے ہر وقت میں اپنے ضرورت کے مطابق سائنس اور ٹیکنالوجی میں ترقی کی ہے

Loading…

0