ہم سات بہن بھائی ہیں۔ چار بہنیں اور تین بھائی۔ جن کے سولہ عدد بچے ہیں۔ ہم ایک فن لونگ خاندان ہیں جو ایک دوسرے سے بھر پور محبت کرتے ہیں۔ پاگلوں کی طرع لڑتے ہیں اور پھر جب اکھٹے ہوتے ہیں تو سب کچھ بھول بھال کر صرف مزہ کرتے ہیں۔ یہ خالصتا کشمیری خاندانوں کی خصوصیت ہے کہ وہ لڑتے ہیں مگر اکھٹے رہتے ہیں۔ ہمیں ہر وقت فن اور پارٹی کرنا اچھا لگتا ہے۔ سال میں ہم دس بارہ دفعہ اکھٹے ہوتے ہیں اور خوب پارٹی کرتے ہیں۔
تو آج میں اپنے خاندان کے ایک ٹرپ کا قصہ سناؤں گی۔
ہم سب 17 اگست کو اسلام آباد پہنچے۔ کچھ لوگ لاہور سے اور کچھ کراچی سے۔ ایک رات ہم اسلام آباد میں رکے ۔ کچھ لوگ ہوٹل میں ٹھہرے اور باقی لوگ ایک اپارٹمنٹ میں ۔
اٹھارہ اگست کو صبح سویرے اٹھ کر ہم کلام کی جانب چل پڑے۔
پشاور موٹر وے سے ہم نے سفر کا آغاز کیا۔ کرنل شیر انٹر چینج سے ہم نیچے اترے اور سوات موٹر وے پر چڑھ گئے۔ سوات ملالہ کا شہر 😍
پہلی دفعہ میں سوات جون 1995 میں اپنی یونیورسٹی کے ٹرپ پر آئی تھی۔ مجھے یہ شہر بہت اچھا لگا۔ ہم نے دریائے سوات کے کنارے واک کی۔ مرغزار گھومے اور رات کو اپنے ہوٹل چلے گئے ۔ رات کے بارہ بجے ہمارے ٹیچر سر شاہد گل ہمارے کمروں میں آئے اور انھوں نے ہمیں کہا کہ فورا سامان پیک کرو ہمیں فورا سوات سے نکلنا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ صوفی محمد نے شہر پر قبضہ کر لیا ہے اور شہر کے حالات خراب ہو گئے ہیں۔ ہمیں کوئی خوف تو نہیں محسوس ہوا مگر عجیب لگا کہ ایسے کیسے ؟؟ خیر اگلے ایک گھنٹے میں ہم سب سٹوڈنٹ بسوں میں بیٹھ چکے تھے۔ سر ساجد اور سر گل آپس میں صلاح مشورہ کررہے تھے کہ واپس لاہور جائیں یا کیا کریں؟
جب ہمیں پتہ چلا تو سب سٹوڈنٹس نے واپس جانے سے انکار کردیا۔ ہمیں صوفی محمد پر بہت غصہ آیا جس نے ہمارا ٹرپ خراب کر دیا تھا۔ خیر ہمارے عظیم استاد ہمیں خانسپور لے گئے۔
اس کے بعد میں جب بھی سوات آئی مجھے وہ رات ضرور یاد آئی۔
تو جی ہاں ہم سوات موٹر وے پر چڑہ گئے۔
#swatvalley
#travelblogger
#travel
#tourism
#familytime
#family
#crazyfamily
#familyphotography
#funtimes
Promote it on @heaven._.of._.travel
MashALLAH and evil eyes off ….
Oufff now i miss my siblings and a trip we did in 1998 with my entire nannihaal and cousins almost 30 people.
I want to read more.
❤️