ریچو پاس اور مانکیال چوٹی
بچپن میں بزرگوسے مانکیال چوٹی کہ بارے میں سنتارہا دل میں یہ ارزو تھا کہ زندہ گی میں کبھی اس کہ قریب جاونگا یا نہی کیونکہ اس کہ انتہائ قریب جانا اور اس کے بغل میں واقع ریچو پاس تک پہنچنا ایک خطرناک اور دشوار گزار کام ہے راستے میں بڑےبڑے گلیشیر خطرناک کراویسیز اور کسی بھی وقت برپانی طوفان کا خطرہ سر پر منڈلاتےہوےً ریچو کنڈو تک پہنچنا خود کشی کا مترادف تھا لیکن جب ہمت جوان ہوتاہے اور ساتھ میں بھادر ہمسفرہوتے ہیں تو انسان کبھی بھی ناکام نہی ہوتاہے ریچو کنڈو ٹریک میں میرا دوست ناصرعلی بار بار مجھے یاد دلارہا کہ سلیم بھائ ریچو کنڈو ٹریک پرکب جانا ہے میں اس عظیم پہاڑ مانکیال سے ٹکرانا چاہتاہو لیکن مجھے علم تھا کہ یہ کام اسان نہی ہے اس کیلےً حوصلہ اور ہمت چاہی ہے اخر کار ہم 7 ستمبر کو اپنے مزید ساتھی زیشان عمر سیٹ نعمان خلیل اظہرالدین اکھٹے کرکےمانکیال جانے کا پروگرام بنایا مانکیال میں رات گزر کر صبح بڈئ کہ راستے سیرئ گاوں پہچ گےً سیرئ میں ریچو اور مانکیال چوٹی کہ بارے میں مقامی لوگوں سے معلومات اکھٹےکی مقامی لوگوں نے مشورہ دیا کہ یہ بہت خطرناک پہاڑ ہے اور والی سوات کہ دور میں دو انگریز ایک مرد اور ایک عورت اس پہاڑ پر چڑنے کہ کوشش میں مرگئ تھے عورت کا لاش مل گیاتھا لیکن مرد برف تلے دب گیاتھا اس کا ابھی تک کوئ سراغ نہی ملا دو چرواہے بھی کندیا جاتے ہوےً برفانی طوپان میں پھس گےً تھے اور دونو مرگےً تھے ہم پورے گاوں کہ لوگوں نے مشکل سے نیچے اتار کر دفنا دییےً اور روزانہ ادھر برفانی طوپان اتاہے اسی صورت حال میں اپ لوگوں کہ بچ جانے کے امکان بہت کم ہونگے اور ہم نے کبھی ریچو کنڈو یا مانکیال پہاڑ پر چڑنے کا سوچا بھی نہی ہے ہم لوگ چھڑ بانڈے تک اتے جاتےہے اور چھڑ بانڈے سے اگے مسلسل برف اور۔گلیشیر ہے اگر اپ لوگ شوقین ہیں تو چھڑ بانڈے تک جاسکتےہیں ادھر 2 جھیلیں بھی ہیں وہ جھیلیں دیکھ کر واپس انے اپ کے خیر ہونگے
لیکن ہمارے پیاس بجنے والا نہی تھا
ہم نے صبح 8 بجے سیرئ میں دعا کی
اور منزل کہ طرف روانگی بہتر سمج کر پہلے دن مانکیال پہاڑ میں واقع 12800 فٹ بلند چھڑ بانڈےتک پہنچنے میں کامیاب ہوگےً ادھر ٹینٹ میں ٹنڈی رات گزر کر صبح 6 بجےاگلےپڑاو کیلےً روانہ ہوےً راستے میں 2جھیلیں بھی اگےً جو پہلے ہمارے علم میں نہی تھے اس سے لطف اندوز ہوکر دوپہر 2 بجے ہم لوگ مانکیال چوٹی کہ قریب پہنچنے میں کامیاب ہوگےً یہاں بڑےبڑے گلشیر اور اس کہ خطرناک دراڑیں موت کہ علامات تھے لیکن ساتھیوں نے حوصلہ نہی ہارا اور انتہائ قریب سے مانکیال کہ بلند ترین چوٹی کا دیدار کرتےہوےً ریچو کنڈو کہ طرف پیش قدمی شوروع کی
وہا پہنچ کر عجیب وغریب مناظر دیکھنے کو ملے
ہم نے یہاں کہ ایک اور بلند چوٹی بریتھرون قریب سے دیکھنے کے کوشش کی
لیکن سامنے ایک پہاڑی سلسلے نے اتنے اسانی سے بریتھرون دیکھنے کہ اجازت نہی دی لیکن پھر بھی ایک خطرناک انگل سے میں نے اس کا شوٹ لیا
اگر ہم تھوڑا اور کندیا سائڈ کہ طرف اگے چلتے تو بریتھرون کہ قریب سے دیکھنے کا موقعہ مل تاتھا لیکن رات اور طوپان انے کہ ڈر نے ہم کو ادھر سے جلد نیچے اتارنے پر مجبور کیا
کچھ ساتھیوں پر بلندی کا اثر بھی پڑا
لیکن ہم نے ہمت نہی ہارے
اور جلد بلندی سے نیچے اترنے کہ۔کوشش شوروع کی کیونکہ رات بھی انے والا تھا
اللہ تعالٰی کہ فضل وکرم سے ہم رات 8 بجے ،14000 فٹ بلندی تک اترنے میں کامیاب۔ہوگےً
اور 14000 فٹ بلندی پر ٹینٹ لگا کر پھر ٹنڈی رات نے مزہ دیکھایا
صبح 6بجے اٹھ کر دوپہر 3بجے سیرئ گاوں اترگےً
سیرئ گاوں سے 4+4 گاڈی میں مانکیال اور مانکیال سےشام 6بجے فیلڈر میں بیٹھ کر رات 9بجے مینگورہ پہنچ گےً
مختصر قصہ
املامیں اگر غلطی ہو تو معفی چاہتاہو
وسلام
Information by Saleem Khan Wanakhel
in Photography
GIPHY App Key not set. Please check settings