in

Photo – Inam JeeThe beautiful Kundalao (Kandol) Lake, Utror. Swat Valley, P A …

Photo – Inam Jee

The beautiful Kundalao (Kandol) Lake, Utror.
Swat Valley, P A K I S T A N


❤کنڈول جھیل❤
کنڈول یا کنڈولے پشتو زبان کا لفظ ہے جس کے معنی پیالہ، جام یا کٹورا کے ہیں۔ لیکن اس حوالے سے سوات کے مشہور ادیب اور لکھاری فضل ربی راہیؔ اپنی ٹریول گائیڈ ‘سوات سیاحوں کی جنت’ کے صفحہ نمبر 132 پر کنڈول کو ’کُنڈلو ڈنڈ‘ یعنی ’کُنڈلو جھیل‘ رقم کرتے ہیں۔
موصوف اس کی وجہ تسمیہ کچھ یوں رقم کرتے ہیں: “کنڈلو کا لفظ دراصل پشتو زبان کے لفظ ’کنڈولے‘ سے اخذ ہوا ہے جس کے معنی جام کے ہیں۔آگے لکھتے ہیں، “اس نام کی ایک اور توجیہہ یہ بھی پیش کی جاتی ہے کہ جب 14 ویں کے چاند کا عکس اس پر پڑتا ہے، تو وہ (چاند) اس میں ایک سنہرے جام کی مانند دکھائی دیتا ہے، اس لیے اس جھیل کو ’کنڈلو ڈنڈ‘ کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے۔”

اس حوالے سے مزید چھان بین کے بعد کچھ مفروضے بھی ہاتھ آئے۔ مثلاً سوات ہی کی درال جھیل کی طرح کنڈول کے حوالے سے بھی ایک فرضی کہانی مشہور ہے کہ یہاں چاندنی رات کو عین جیل کے وسط سے سونے کا کٹورا یا جام نکلتا ہے، جسے حاصل کرنے کی خاطر مختلف اوقات میں کوششیں بھی کی گئیں، مگر کسی کے ہاتھ کچھ نہ آیا۔

یہ بھی مشہور ہے کہ چند من چلوں نے ایسی ہی ایک چاندنی رات جھیل کے کنارے گزارنے کی ٹھان لی اور ذکر شدہ منظر کو اپنی آنکھوں سے دیکھنے کا قصد کرلیا۔ چوں کہ جون، جولائی اور اگست جیسے حبس زدہ مہینے میں بھی کنڈول اور ارد گرد کے علاقے میں رات کو کافی ٹھنڈ پڑتی ہے اور لحاف یا کمبل کے بغیر رات گزارنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے، تو ایسے میں جھیل کے کنارے بغیر کسی خیمے اور آگ روشن کرنے کے رات گزارنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہوتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ مذکورہ دوست رات گزارنے کی خاطر اپنے ساتھ خیمہ، جلانے کی غرض سے سوکھی لکڑیاں اور اشیائے خورد و نوش لے گئے۔ سر شام کھانا تیار کر کے کھا یا گیا۔ ساتھ چائے کا دور بھی وقتاً فوقتاً چلتا رہا۔ پھر جیسے ہی رات کو پہاڑ کی اوٹ سے چاند نکل آیا، تو سماں بندھ گیا۔
دوست کمبل اوڑھ کر خیمہ سے باہر نکل آئے اور روشن کی ہوئی آگ کو تاپنے لگے۔ چاند سرکتے سرکتے جیسے ہی جھیل کے عین وسط میں جھلملانے کے لیے پر تولنے لگا، تو وہاں موجود تمام دوستوں کو ایک خوفناک تیز آواز نے آ لیا، جس کے ساتھ ہی ان کے اوسان خطا ہوگئے اور سر پر پیر رکھ کر بھاگ نکلے۔ بعد میں پتا چلا کہ ان میں سے ایک ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنے ہوش و حواس کھو چکا تھا اور تا دمِ آخر گم صم سا رہتا۔

کنڈول تک پہنچنے کے لیے وادئ کالام سے فور بائے فور گاڑی کے ذریعے یہی کوئی 24 کلومیٹر کا کچا راستہ طے کرنا پڑتا ہے۔ اگلا مقام ’وادئ اتروڑ‘ ہوتا ہے۔ وادئی اتروڑ سے گائیڈ باآسانی مل جاتا ہے، جو سیاحوں کے ساتھ سفری بیگ وغیرہ بھی اٹھاتا ہے اور انہیں منزل مقصود تک بھی پہنچاتا ہے۔ گائیڈ چوں کہ مقامی ہوتا ہے، اس لیے غیر مقامی سیاحوں کو ایک طرح سے تحفظ کا احساس بھی ہوتا ہے۔ ان گائیڈز کی خوبی یہ ہوتی ہے کہ یہ بہت جلد سیاحوں میں گھل مل جاتے ہیں اور بالکل فیملی ممبرز کی طرح دکھائی دیتے ہیں

وہاں اتروڑ بازار کے وسط میں ایک کچی سڑک بائیں سمت جنوب مغرب کی طرف نکلتی ہے۔ گاڑی آڑھے ترچھے راستوں سے ہوتی ہوئی وادیءِ لدو تک پہنچتی ہے۔ جہاں سے آگے ٹریکرز یا سیاحوں کو پیدل جانا پڑتا ہے۔

کنڈول کو سوات کی سب سے بڑی جھیل کے طور پر مانا جاتا ہے۔ فضل ربی راہیؔ نے جھیل کی وسعت کے بارے میں لکھا ہے کہ اس کی لمبائی تقریباً ڈیڑھ کلو میٹر جبکہ چوڑائی ایک کلومیٹر ہے۔جھیل کی لمبائی کے حوالے سے ایک مقامی شخص کا انتہائی سادگی سے کہنا تھا کہ انہوں نے بذات خود کلاشنکوف کو کئی دفعہ آزمایا ہے مگر گولی کو ایک بار بھی جھیل کے دوسرے سرے تک پہنچانے میں کامیاب نہیں ہوا ہے۔

ایک اندازے کے مطابق سوات میں لگ بھگ ایک ہزار چھوٹی بڑی آبشاریں اور پچاس کے قریب جھیلیں ہیں جن میں سب سے بڑی جھیل کنڈول کو مانا جاتا ہے۔ اتنی بڑی تعداد میں آبشاروں اور جھیلوں کو دیکھتے ہوئے اگر سوات کو آبشاروں یا جھیلوں کی سرزمین کہا جائے، تو بے جا نہ ہوگا۔

اول اول یہاں کشتی رانی بھی کی جاتی تھی۔ اس کے بعد 2010 کے سیلاب نے نہ صرف جھیل کی ہیئت تبدیل کر کے رکھ دی بلکہ وہاں تک جانے والا راستہ بھی خراب ہو گیا
جھیل کو تین اطراف سے فلک بوس پہاڑوں نے گھیرے میں لیا ہوا ہے۔ سردیوں میں مذکورہ پہاڑ برف کی سفید چادر اوڑھ لیتے ہیں اور پھر گرمیوں میں سورج کی تمازت میں جھیل کے دامن کو نیلگوں پانی سے بھرنے کا فریضہ انجام دیتے ہیں۔
جھیل پر پہلی نظر پڑتے ہی انسان دم بخود رہ جاتا ہے۔ جھیل کا صاف و شفاف نیلگوں پانی آدمی پر ایک عجیب سی سرخوشی طاری کر دیتا ہے۔ یہاں پہنچتے ہی سیاح اپنی تھکاوٹ بھول جاتے ہیں اور پہلی فرصت میں کیمروں کی آنکھ سے خوبصورت مناظر کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے قید کرنے میں لگ جاتے ہیں ،

جھیل کی سیر کے لیے مئی کے وسط سے لے کر ستمبر کے آخر تک کا عرصہ سب سے بہترین ثابت ہو سکتا ہے۔

#Kandol_Lake❤⛺❤
#Utror_Kalaam_Swat_Kpk🇵🇰
#June_21_2018

Written by Trekking Swat Valley

This page is to promote tourism in Swat valley. We will post images of beautiful explored and unexplored places of the Swat valley, KPK, P A K I S T A N

What do you think?

122 Points
Upvote Downvote

Comments

Leave a Reply to AnonymousCancel reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

GIPHY App Key not set. Please check settings

3 Comments

Loading…

0